اُسے پتہ تھا میں دنیا نہیں محبت ہوں Ali Zaryoun



زنِ حسین تھی اور پھول چُن کے لاتی تھی
 میں شعر کہتا تھا وہ داستاں سناتی تھی

وہ رنگِ احمروابیض بہت چمکتا تھا
بوقتِ فجر وہ جب حمد گنگناتی تھی

عرب لہو تھا رگوں میں بدن سنہرا تھا
وہ مُسکراتی نہیں تھی دیئے جلاتی تھی

منافقوں کو میرا نام زہر لگتا تھا
وہ جان بوجھ کر غصہ انہیں دلاتی تھی

علی سے دور رہو لوگ اُس سے کہتے تھے
وہ میرا سچ ہے بہت چیخ کر بتاتی تھی

علی یہ لوگ تمہیں جانتے نہیں ہیں ابھی
گلے لگا کے میرا حوصلہ بڑھاتی تھی

اُسے پتہ تھا میں دنیا نہیں محبت ہوں
وہ میرے سامنے کچھ بھی نہیں چھپاتی تھی

یہ پھول دیکھ رہے ہو یہ اُس کا لہجہ تھا
یہ جھیل دیکھ رہے ہو یہاں وہ آتی تھی

اُسے کسی سے محبت تھی اور وہ میں نہیں تھا
یہ بات مجھ سے زیادہ اُسے رلاتی تھی

میں اُس کے بعد کبھی ٹھیک سے نہیں جاگا
وہ مجھ کو خواب نہیں نیند سے جگاتی تھی

میں کچھ بتا نہیں سکتا وہ میری کیا تھی علی
کہ اُس کو دیکھ کے بس اپنی یاد آتی تھی

علی زریون





0 comments